طوق غلامی کوترک دنیا کر دو
اے جوانو خودی کو بلندو بالا کر دو
اسیری ہی سہی خودی کو نہ مٹنےدینا
یہ وہ خوبی ھے جس کا بول بالا کر دو
اس ظلمت شب کو تو ختم ھونا ھے
تم اپنے حصے کی شمع سے اجالا کر دو
تم کو معلوم ھے یہ راستہ پرخطر ھے لیکن
ھر چند راہ حق میں اس دھول کو مصفا کر دو
حسن کو تو ابھی منزل کی طلب باقی ھے
تم اپنے عزم سے اسکے مشن کو پورا کر دون