تم تھے ہمارا مستقبل تم سے ہی تھیں خوشیاں ساری
تمھیں تو علم کی روشنی لینے بھیجا تھا گھر سے ماؤں نے
جتنی امیدیں تھیں تم سے اب وہ ماند پڑگئیں ساری
ابھی تو کھیلنا تھا تمھیں تتلیوں وجگنوؤں سے باغوں میں
محبتوں اور چاہتوں کے لیئے تو ابھی عمر پڑی تھی ساری
دعا ہے مغفرت کردے خدا معاف کرکے خطا تمھاری