Add Poetry

نوکری اور چھوکری

Poet: Kaiser Mukhtar By: Kaiser Mukhtar, HONG KONG

ہو گئی ہے محبو بہ سی د یکھو لوگوں نوکری
ملی نہ ہم کو نوکری تو ملے کہاں سے چھوکری

جانے کب سے چلا ہے ایسے جہاں کا کاروبار
اس دنیا میں جی کر دیکھا ملا نہ ہم کو پیار
دفتر دفتر گھوم کے دیکھا ڈھونڈے سب بازار
ملا نہ ہم کو کوئی بھی جہاں میں روزگار

بی اے کر کے اٹھائیں گے لوگوں اب ہم سر پر ٹوکری
ملی نہ ہم کو نوکری تو ملے کہاں سے چھوکری

جہاں گئے ہیں ہم کو ملا یہ ٹکا سا جواب
دیکھو نہ اس طرح سے تم نوکریوں کے خواب
ہم تو ہوئے ڈھونڈتے اس کو کب سے ہیں بیتاب
جو نوکری نہ دلا سکے اس ڈگری کا خانہ خراب

ملی نہ ہم کو کلرکی بھی تو کرینگے سٹریٹ ہاکری
ملی نہ ہم کو نوکری تو ملے کہاں سے چھوکری

کیا کروں کہ مقدر کا سکندر نہیں ہوں میں
اور تو اور پسر افسر نہییں ہوں میں
اور اے-سی، ڈی-سی کا برادر نہیں ہوں میں
کیوں نوکری ملے کہ صاحب زر نہیں ہوں میں

ملی نہ ہم کو کسی بھی بڑے افسر کی جابری
ملی نہ ہم کو نوکری تو ملے کہاں سے چھوکری

Rate it:
Views: 587
27 Sep, 2008
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets