یہ سحر جو کبھی فردا ہے کبھی ہے امروز نہیں معلوم کہ ہوتی ہے کہاں سے پیدا جس کے رنگوں سے نکھرتی ہے زندگی کی کلی جس کی شبنم سے دھلتی ہیں پھولوں کی کلیاں اس شبستان وجود نے بخشی زندگی کی کرن شبستان وجود انسانی جسم کا یا کائنات کا سیاہ خانہ