تنہا اداس رات ہے
مایوسیوں کا راج ہے
اک غم سا میرے ساتھ ہے
دل بھی بہت اداس ہے
دل میں انجانی پیاس ہے
دل میں جاگی آس ہے
زندگی اک راز ہے
جو صرف تیرے پاس ہے
کیا جانیں کب پوری ہوگی
اب تک جو ادھوری بات ہے
دل کی اندھیری نگری میں
کب نور کا ہالہ آئے گا
دل میں امید جگائے گا
اور دل روشن ہو جائے گا
جب دل کے گھور اندھیروں میں
کوئی دیپ جلانے آئے گا
ٹوٹی سانسیںبندھ جائیں گی
ویرانی دل کھو جائے گی
ہر سو روشنی چھائے گی
اندھیری رات گزر جائے گی
اور سحر طلوع ہو جائے گی
ہر رات یہ راز بتاتی ہے
ہر شب کے بعد سویرا ہے
جب رات کبھی گھر آتی ہے
پھر صبح طلوع ہو جاتی ہے
گر تاریکی کا پہرہ ہے
کیا ہے جو اندھیرا گہرا ہے
نہ غم کر صبا بتلاتی ہے
پھر کرن کرن لہراتی ہے
پیغام خوشی کا لاتی ہے
ہر شب کو اجالا کرتی ہے
ہر شب میں سویرا بھرتی ہے
وہ دیکھو سنو خوش ہو جاؤ
اک نور کی کشتی آتی ہے
پیغام سحر کا لاتی ہے
نوید سحر سناتی ہے