نگاہیں بدل کر بدلتے ہو زمانہ کیا؟
محبت نہ رہی تو محبت کا دِکھانا کیا؟
رہائی ہی چاہئیے تھی ہم سے تمہیں
اب ملنے کا بناتے ہو بہانہ کیا؟
فریب کیا ہے اب اِس بات کے پیچھے
اپنی چال کا بنا رہے ہو نشانہ کیا؟
دھکیلتے ہو مجھے تم ہر بار جس میں
وہ تو قفس ہے سراسر ‘ آشیانہ کیا ؟
پر تم کہاں سمجھو گے یہ قفس ‘ آشیانے
تم جیسے ناسمجھ کو سمجھانا کیا؟
میری شکل دیکھ کر مسکراتے ہو تم
کیا جانو‘ سوچ رہا ہے دیوانہ کیا؟
ناصحو! دیکھو نہ لاجواب محبت اُس کی
لکھ رکھا ہے اُس نے محبت کا افسانہ کیا؟