Add Poetry

نہ آغاز جس کا نہ آخر کا پتہ پے

Poet: UA By: UA, Lahore

پرانے کاغذوں میں آج وہ کاغذ ملا ہے
جس پہ تمہارا نام میرے لہو سے لِکھا ہے

تمہیں کچھ خبر اس کی ہے کہ نہیں ہے
مجھے عکس خود میں تمہارا دِکھا ہے

کہ جب آئینے سے نگاہیں ملی ہیں
مجھے آئینے نے یہ ہی بس کہا ہے

جو مجھ میں دکھائی سا دینے لگا ہے
بتا! کہ مجسم وہ پیکر کہاں ہے

مجھے زندگی سے یہ ہی بس گلہ ہے
کہ وہ مجھ سے کیوں دور ہونے لگا ہے

مجھے عظمٰی تم وہ کہانی سناؤ
نہ آغاز جس کا نہ آخر پتہ ہے

Rate it:
Views: 275
09 Apr, 2012
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets