نہ آیا دل کو ہمارے قرار برسوں تک
کسی کا ہم کو انتظار برسوں تک
اسی نے آج محبت میں ڈے دیا دھوکا
ہمارا جس پہ رہا اعتبار برسوں تک
کسی سے دل لگانے کی یہ سزا پائی
ہماری آنکھ رہی اشک بار برسوں تک
نہ جانے توڑ کے دل کو کہاں گیا میرے
جو میرا بن کے رہا غمگسار برسوں تک
بچھڑ کے ہو گیا ویران وہ بھی اگر ہم سے
نہ دیکھی ہم نے بھی فصل بہار برسوں تک