Add Poetry

نہ ادھر کی ٹھوکریں ہوں نہ اُدھر کی ٹھوکریں

Poet: انعام دائم By: Inam Daaim انعام دائم, Rawalpindi

نہ ادھر کی ٹھوکریں ہوں نہ اُدھر کی ٹھوکریں
ہم کو تو منظور ہیں بس تیرے در کی ٹھوکریں

دربدر کی ٹھوکریں کھائی ہیں جب سے قیؔس نے
تب سے اُلفت کھا رہی ہے دربدر کی ٹھوکریں

ذہن مُتلاشی رہے اور سوچ جب ڈھونڈے خیال
سَر ہوا پٹخائے اور کھائے گھر کی ٹھوکریں

سوبہانے،سورویے،سوحوالے،سوحساب
اِک سوال پر ہیں کیوں اگر مگر کی ٹھوکریں

جب سے تیرے شہر سے لوٹے ہیں تُجھ کو دیکھ کر
تب سے ہی ہم کھا رہے ہیں اُس نگر کی ٹھوکریں

عشق کے دربار سے ملتی نہیں یہ خیر مُفت
یہ خیر دائم مانگتی ہے در سے سر کی ٹھوکریں

Rate it:
Views: 324
28 Jan, 2015
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets