نہ سکوں ملا نہ ہی راستے
اور منزلوں کا بھی پتہ نہیں
جہاں بیچ دوں ساری خواہشیں
ہہاں ایسی کوئی دوکاں نہیں
اسے دیکھا تو میری آنکھوں نے
گھبرا کے خود کو چھپا لیا
اور میرے الفاظ پھر یوں سمٹ گئے
جیسے منہ میں میرے زباں نہیں
میرا ضبط بھی تو کمال ھے
اسے دیکھ کر بھی نہ گلہ کیا
جس کی جستجو رہی عمر بھر
اسکی نظر میں میرا جہاں نہیں
وہ جو فاصلے تھے پھر بڑھ گئے
اب راستے بھی خاک ہیں
میں اب جاؤں تو جاؤں کس طرف
اس شہر میں میرا مکاں نہیں