نہ ضرورت نہ سہولت سے کیا جاتا ہے
عشق در اصل عقیدت سے کیا جاتا ہے
آج کے دور میں نفرت کو ملا خوب عروج
اک یہی کام ہی نیت سے کیا جاتا ہے
گو تعلق نہ رہا, اب بھی مگر محفل میں
تذکرہ تیرا شرارت سے کیا جاتا ہے
میں شب و روز اسے یاد تو کرتا ہوں مگر
کام یہ اس کی اجازت سے کیا جاتا ہے
اب تبسم نہ رہی ندرت افکار کی قدر
فیصلہ فن کا بھی شہرت سے کیا جاتا ہے