ساعتوں میں مجھے گنوا کر عمر بھر نہ پا سکے گا
آزما کے آج مجھے نہ پھر کسی کو آزما سکے گا
لوٹ آۓ گا ایک دن، کسی ہارے مسافر کی طرح
بے وفائی کا بوجھ وہ کب تک بھلا اٹھا سکے گا
بیتاب اشکوں کی قیمت جان لے گا ایک دن وہ
بدلتے موسم دیکھ کر نہ اشک اپنے چھپا سکے گا
کون جانے محبتوں کے پیجیدہ رستوں پہ چل کر
ذرا سنبھل کر یہ دل مجھے پھر کبھی منا سکے گا
چلا ہے بھلا کے محبتوں کو، طالب نگاہوں کی چاہتوں کو
مقبول لمحوں میں کبھی وہ نہ عنبر مجھے بھلا سکے گا