نہ کسی کا دل دکھایا
نہ کسی کا مال کھایا
پھر کس بات پہ رب کے بندے
آخر تو کیوں اتنا پچھتایا
روح کی راحت دل کا چین
کیونکر تجھ کو راس نہ آیا
آخر تو کیوں اتنا پچھتایا
دن بھر تو نے کام کیا
راتوں کو نہ آرام کیا
پر کچھ بھی تیرے ہاتھ نہ آیا
آخر تو کیوں اتنا پچھتایا
چھوڑ کے سارے دھندوں کو
سب اچھے سب مندوں کو
دن کی آنکھیں کھول کے دیکھ
کبھی اپنا من ٹٹول کے دیکھ
کیا کھویا تو نے کیا پایا
آخر تو کیوں اتنا پچھتایا