نہ گنواؤ نازک نیم کش، دل ریزہ ریزہ گنوا دیا سمیٹ لینے دو سنگ دل کے تن داغ داغ لٹا دیا میرے چا گر کو نوید ہو صف دشمناں کو خبر کرو وہ جو حساب رکھتے جاں پر وہ حساب آج چکا دیا