نہ ہم سے ملنا کبھی بھی پیام چھوڑ گئے

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, منیلا

نہ ہم سے ملنا کبھی بھی پیام چھوڑ گئے
ہمیں تو دوست پرانے تمام چھوڑ گئے

میں سر پھری تھی دیارِ حریف جاں میں کہیں
اس لیے تو حواری سلام چھوڑ گئے

شرابیوں پہ یہ الزام ہے کہ گلیوں میں
یہ مہ جبینوں لی چوکھٹ پہ جام چھوڑ گئے

چلے گئے ہیں مضافات سے سبھی شاعر
مگر وہ اپنا یہ ہو سو مقام چھوڑ گئے

چھتوں پہ چاند ٹہلنے لگا گاؤں میں
جو لکھنے والے تھے افسردہ شام چھوڑ گئے

کوئی کہانی مکمل نہیں کتابوں میں
وہ جاتے جاتے ادھورا کلام چھوڑ گئے

انہی کے نام یہ کلیاں ،گلاب ہیں وشمہ
گلی گلی میں محبت کا نام چھوڑ گئے

Rate it:
Views: 255
14 Mar, 2023
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL