میرے اشکوں کو پلکوں پر مچلنا بھی نہیں آتا
اظہار ضبط سے مجھے نکلنا بھی نہیں آتا
گئے ہو ایسی راہوں پر چھوڑ کر مجھے
کہ جن پر ٹھیک سے مجھے چلنا بھی نہیں آتا
مجھے لگتا ہے کہ میں کوئی وہ غم کا سورج ہوں
جس کو شام ہوجانے پہ ڈھلنا بھی نہیں آتا
تمہاری بے رخی ایک دن انہیں برباد کردے گی
جنہیں نظروں سے گر کر پھر سنبھلنا بھی نہیں آتا
نہ رہتے منتظر تیرے تو پھر ہم اور کیا کرتے
ہمیں تیری طرح راستے بدلنا بھی نہیں آتا