Add Poetry

نہیں مجھ کو حسرت ماسوا پس اب اس کی یاد سے کام ہے

Poet: عالی گوپالوری By: مصدق رفیق, Karachi

نہیں مجھ کو حسرت ماسوا پس اب اس کی یاد سے کام ہے
نہ وہ اب شباب کے ولولے نہ خیال شیشہ و جام ہے

میں ترے ہی نام پہ ہوں فدا تری یاد کا مجھے آسرا
ترے سنگ در پہ مری قضا مری زندگی کا پیام ہے

کبھی آہ کی کبھی غش ہوئے کبھی دل کو تھام کے رو دئے
ترے ہجر میں ہمیں روز و شب یہی مشغلہ یہی کام ہے

جو نکل پڑے مرے اشک غم سر بزم آپ خفا نہ ہوں
جو ابل کے مل گئی خاک میں وہ شراب فاضل جام ہے

یہ نہ پوچھو کتنی ہے داستاں نہیں سننا چاہتے سو رہو
کہوں کیسے اپنی زباں سے میں کہ فسانہ میرا تمام ہے

جو گزر گیا کوئی راہ رو مری قبر پر تو یہ کہہ اٹھا
یہ کسی جوان کی قبر ہے کہ اداس جو سر شام ہے

ہوئیں چار آنکھیں بھی گر کبھی تو نگاہ شرم سے پھیر لی
یہ عجب طرح کی ہے دوستی نہ سلام ہے نہ کلام ہے

وہ جو اک ہے عالیؔ خستہ تن وہ اسیر زلف حبیب ہے
جہاں دیکھیے یہی تذکرہ یہی ذکر سا سر عام ہے
 

Rate it:
Views: 1
25 Mar, 2025
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets