نہیں مجھ کو حسرت ماسوا پس اب اس کی یاد سے کام ہے

Poet: عالی گوپالوری By: مصدق رفیق, Karachi

نہیں مجھ کو حسرت ماسوا پس اب اس کی یاد سے کام ہے
نہ وہ اب شباب کے ولولے نہ خیال شیشہ و جام ہے

میں ترے ہی نام پہ ہوں فدا تری یاد کا مجھے آسرا
ترے سنگ در پہ مری قضا مری زندگی کا پیام ہے

کبھی آہ کی کبھی غش ہوئے کبھی دل کو تھام کے رو دئے
ترے ہجر میں ہمیں روز و شب یہی مشغلہ یہی کام ہے

جو نکل پڑے مرے اشک غم سر بزم آپ خفا نہ ہوں
جو ابل کے مل گئی خاک میں وہ شراب فاضل جام ہے

یہ نہ پوچھو کتنی ہے داستاں نہیں سننا چاہتے سو رہو
کہوں کیسے اپنی زباں سے میں کہ فسانہ میرا تمام ہے

جو گزر گیا کوئی راہ رو مری قبر پر تو یہ کہہ اٹھا
یہ کسی جوان کی قبر ہے کہ اداس جو سر شام ہے

ہوئیں چار آنکھیں بھی گر کبھی تو نگاہ شرم سے پھیر لی
یہ عجب طرح کی ہے دوستی نہ سلام ہے نہ کلام ہے

وہ جو اک ہے عالیؔ خستہ تن وہ اسیر زلف حبیب ہے
جہاں دیکھیے یہی تذکرہ یہی ذکر سا سر عام ہے
 

Rate it:
Views: 177
25 Mar, 2025
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL