میری محبت میں اثر نہیں یا واقعی سنگ دل ہو تم
ولیِ خدا نہیں تو ، مگر جتنا ہوں منافق بھی نہیں
میرا سکون چھین کر ناراختی میں تم بھی ہو
میں جو ہوں شاید وہ نہیں ہوں مگر کافر بھی نہیں
ٹوٹے گی چوڑیاں تیرے ہاتھ سے یہ تو ہونا ہی ہے
بَازگَشت امید کیا میں شرم سار نہیں نہیں میں تو نہیں
کِس غم کی مراقبت کروں کسے اسی کے حال پہ چھوڑوں
سبھی میرے ہیں، سنگ دل نہیں میں تو نہیں
ڈر سا لگتا ہے ان لفظوں سے جو لکھے تھے تیرے ہجر میں
پڑھو گے برا مناٶ گے, چلو مَنا لو برا پرواہ نہیں مجھے بھی نہیں
ہوئے ہو جو مجھ سے طرقِ تعلق اس میں ھرج کیسا
تم ہو لجبازان تو کیا ارے فرشتہ میں بھی نہیں
میرے گھر کی دیواریں پہلے سی نہیں رہی اب
ہاں ہاں مگر یہ بستی پرانی ہے پہلے سا کچھ بھی تو نہیں
گوش کن کبھی دل نے چاہا آسکتے ہو بے پَردہ دَر مقابل مَن
تو میرا میں تیرا بدن دیکھ چکا ہوں، اب پردہ نہیں نہیں
جَلا لو مجھ کو رولا لو مجھ کو مگر به یاد داشته باشید
خوش ہو نفیس تو کیا ملال مجھ کو زندہ قبر کا، نہیں مجھے تو نہیں ۔