نہیں کوئی آسرا

Poet: UA By: UA, Lahore

جینے کا سہارا تھا سہارا نہیں رہا
اک شخص ہمارا تھا ہمارا نہیں رہا

اک آس کا دھارا تھا وہ دھارا نہیں رہا
جینے کا یہاں کوئی بھی چارا نہیں رہا

کہنے کو تو زندہ رہے پر جی نہیں پائے
یوں جینا تو کیا مرنا گوارہ نہیں رہا

اس شہر خونفشاں میں نہیں کوئی آسرا
رنج و الم کا اب کوئی چارہ نہیں رہا

دکھ درد کا جہاں میں کوئی تو علاج ہو
کس سے کہیں کوئی بھی ہمارا نہیں رہا

وہ اپنی لکیروں میں ہمیں پا نہ سکیں گے
اپنا تو مقدر بھی ہمارا نہیں رہا

کیونکر وہ ڈوبتے کے لئے آسرا بنے
جس کے لئے تنکے کا سہارا نہیں رہا

تا عمر کوئی کہکشاں کا ہمسفر رہے
اور کسی کو ایک بھی تارا نہیں رہا

Rate it:
Views: 698
26 Nov, 2008