نہیں کچھ خاص بندہ عام ہوں میں
ذرا مشہور کچھ بدنام ہوں میں
مجھے تو ایک عالم جانتا ہے
تم سمجھتے رہے گمنام ہوں میں
میری منزل کا جہاں کچھ اور ہے
تمہاری نظروں میں ناکام ہوں میں
میری روح بلندیوں پہ محوِ پرواز
بظاہر اک وجودِ خام ہوں میں
مجھے پہچانتے تو یوں نہ کہتے
کہ میخانے میں خالی جام ہوں میں
ذرا سی روشنی تھوڑا اندھیرا
ادھوری سحر آدھی شام ہوں میں
یہی تو ہے میری اصلی حقیقت
تیری خوشبو میرے گلفام ہوں میں