کٹھن حالات گزار گئے میرے باغات اُجڑ گئے بیتے سال کی رُت میں دودھ میں لہو اتر گئے چھوڑے اب یادیں پرانی اُمید کے دیپ جلائیں اُتار پھینکیں صفَ ماتم سالِ نو میں بہاریں لائیں