نیلے آنچل کے حجابات کو توڑا جائے
آسماں والے ہیں کس حال میں دیکھا جائے
نوچ لو جھیل سے گہنائے ہوئے چاند کا عکس
ڈوب کر جھیل کے پانی کو نہ گدلا جائے
بستیاں روندنے کا حق اسے کس نے بخشا
آؤ اس وقت کے عفریت کو پوچھا جائے
اس قدر بے سرومانی میں کچھ کم تو نہیں
کوئی جھونکا تیری خوشبو ہی جو پہنچا جائے
رات کی فتح یقینی ہے مگر پھر بھی نزیر
دیپ تو مد مقابل کوئی رکھا جائے