اب نہ کر چھوڑنا اور روز بلانا مجھ کو
کیا ضروری ہے ترا روز رلانا مجھ کو
لوگ مصروف ہیں اب یاد رکھیں گے کیا کیا
بھول جائے گا کسی روز زمانہ مجھ کو
اب میں جو بچھڑا تو شاید نہ کبھی مل پاؤں
میں ہوں انمول تو ایسے نہ گنوانا مجھ کو
ایک مدت سے کوئی خواب نہیں آیا مجھے
میں جو اب سوؤں تو کوئی نہ جگانا مجھ کو
ڈرتا ہوں کے ہو نہ جاؤں کہیں رسوا یارب
نیک جو راہ ہو اس رہ پہ چلانا مجھ کو
روز ہی کوئی نیا فتنہ جنم لیتا ہے
فتنوں سے سب ہی زمانے کے بچانا مجھ کو
میرے اعمال سے نکلیں گی خطائیں ساری
روز محشر تو جہنم سے بچانا مجھ کو