یہ وہ جام نہیں جو جھلک جائے گا
بکھرے گا تو اک نقطہ میں سمٹ جائے گا
یہ ایسا سلسلہ ہے کائنات کے تغیر کا
رکے گا تو خود سے ہی کٹ جائے گا
کیا بسا ہے اسکی سرشاری میں
اس سے نکلے گا تو بھٹک جائے گا
مت جان نام و نشاں سے ہم کو
خاک ہے یہ وجود خاکی مٹ جائے گا