دل کو پہلو سے نکال رکھ آیا ہوں ان کی چوکھٹ پہ وصال رکھ آیا ہوں آنکھوں کو ان کے نگر میں بچا کے شبنم کے ہونٹوں پہ سوال رکھ آیا ہوں بچپن کی یاد اور جوانی کا جمال ہے اس میں ان کہ محلے زندگی کے قیمتی سال رکھ آیا ہوں