وصل بخشے گا مجھ کو تو کب تک

Poet: شاہین فصیح ربانی By: شاہین فصیح ربانی, Mascat, Oman

وصل بخشے گا مجھ کو تو کب تک
دل میں رکھیے یہ آرزو کب تک

دشت کی رونقیں بڑھائے گی
تیرے وحشی کی ہاؤ ہو کب تک

میرے ساقی! ادھر بھی چشمِ کرم
تھامے رکھوں تہی سبو کب تک

کچھ بتاؤ کہ مجھ کو دیکھنا ہے
یہ تمناؤں کا لہو کب تک

جاری رکھیں گے تیرے دانشور
میری غربت پہ گفتگو کب تک

اپنے چہرے پہ بھی نظر کر لے
آئنہ میرے روبرو کب تک

میری مٹی ہے انتشار صفت
یوں سمیٹے گا مجھ کو تو کب تک

گمشدہ آدمی پریشاں ہے
لوگ کرتے ہیں جستجو کب تک

یہ بہاریں فصیح کب تک ہیں
رنگ و نکہت ہیں چار سو کب تک

Rate it:
Views: 512
04 Mar, 2015