میرے رب نے ہی تو بس مجھ پہ عنایت کی ہے
مجھ سے دنیا کے خداؤں نے شکایت کی ہے
میں شکستہ تمہیں اب جو نظر آتا ہوں یہاں
یہ بھی تو میرے ہی اپنوں نے عنایت کی ہے
جانے کیوں تو نے مجھے خود سے جدا رکھا ہے
تیری خاطر ہی تو دنیا سے بغاوت کی ہے
یہ الگ بات ہے تنہا ہی رہے ہیں لیکن
ہم نے جس سے بھی کی بے لوث محبت کی ہے
دل کی جاگیر یہ ملی تھی کبھی ہم کو بھی
اس کے دل پر کبھی ہم نے بھی حکومت کی ہے
کیا یہ کم ہے یہاں جو ہم کو ہنر آتا ہے
ہم نے اس دور میں انساں سے محبت کی ہے
جانے کب تم کو یقیں ہوگا مری باتوں کا
میں نے ہر بات کی تو تم سے وضاحت کی ہے