ایسا بھی ایک وقت زمین پر میری ہوگا
کہ اقبال کی نوا سے وطن گونج اٹھے گا
پھر کسی خوشحال کے نعرہ مستانہ کی لے پر
جھومے گا ہر جواں تو وطن گونج اٹھے گا
جام محبت کا پھر درنگ نے لٹایا تو
محبت کی اس ادا سے وطن گونج اٹھے گا
صحراؤں کا دل چیر کے بولے گا بھٹائی
تو دیکھنا کہ کیسے اس صدا سے وطن گونج اٹھے گا
تاریکیاں چھٹ جائیں گی گل رنگ سویرا ہوگا
اور صبح کی اذان سے وطن گونج اٹھے گا
نغمہ عشق سر عرش بھی دیکھو کہ سنا جائے گا
جذبہ محبت انسان سے وطن گونج اٹھے گا