ایک امیر کی بیٹی کو
ایک غریب کے بیٹے سے عشق ہوا
کتنے اچھے اور بڑے رشتے آئے
اس نے سب ٹھکرائے
بنگلہ
اسے لگتا قید کا جنگلہ
کار
اسے لگتی بے کار
وہ تو بس اسی پہ مرتی تھی
اس کی خاطر کچھ بھی کر سکتی تھی
سیلاب تھا آخر رکتا کیسے
عشق تھا آخر چھپتا کیسے
باپ نے لاڈلی کو بلوایا
طرح طرح سے سمجھایا
بیٹی اس کی ذات تو دیکھو
پھر اس کی اوقات تو دیکھو
اتنے بڑے بزنس مینوں کے رشتے آئے
اک گٹھیا لڑکے کی خاطر تم نے سب ٹھکرائے
بیٹی بولی سوری پاپا
آپ کو یہ معیار مبارک
دولت کا انبار مبارک
ہر شے میں بیوپار مبارک
آپ کو کاروبار مبارک
مجھ کو میرا پیار مبارک
آپ ہیں کاروبار کے طالب
میں ہوں سچے پیار کی طالب
یہ کہہ کر اس بیٹی نے باپ کی سب دولت ٹھکرا دی
یوں بھاگ کر باپ کے گھر سے اس لڑکے سے کر لی شادی
واہ رے عورت تیری وفا
لیکن یہ سب اپنی جگہ
مل ہی جایئں گے دونوں یہ
ایسا سب کے علم میں تھا
کیونکہ یہ سب فلم میں تھا