وفا پرست ہوں میں وفا کئے جاتا ہوں
Poet: عبدالحفیظ اثر By: عبدالحفیظ اثر, Mumbai, Indiaوفا پرست ہوں میں وفا کئے جاتا ہوں
کبھی نہ بے وفا ئی کو خاطر میں لاتا ہوں
ملے کوئی باوفا یہ اپنی آرزو ہے
جو بے وفا ہو قریب اس کے نہ آتا ہوں
وفا شعاری بھی تو کوئی آساں نہیں ہے
کوئی سو لوگوں میں ایک آدھ دکھلاتا ہوں
بڑے ہی افسوس کا یہ ہے مقام یاروں
زباں پہ کچھ تو دلوں میں کچھ ہی رنگ پاتا ہوں
بڑے ادب سے ستمگروں سے ہے گزارش
نظر ہو انجام پر یہ بات پہنچاتا ہوں
گزر بھی جائے گی گھٹا جو غم کی چھائی
کبھی نہ ان گھٹاؤں سے میں تو گھبراتا ہوں
نظر جمے نہ کبھی بھی اپنی اسباب پر
ملے نہ غیبی تائید یہ ہی سمجھاتا ہوں
کسی کے غم سے جو اپنا دل نہ معمورہو
یہی تو اثر مضر ہے تجھ کو بتلاتا ہوں
More General Poetry






