وفا کر کے بھی محبت کی آرزو میں رہا
وہ مجھ سے کبھی خود سے گفتگو میں رہا
اس کے چہرے پہ نور اس طرح برستا ہے
کہ جیسے وہ مہ و انجم کی سدا ضو میں رہا
میں جسے اپنی ذات کا شریک کہتی رہی
بلا وجہ وہ ہی تکرار من و تو میں رہا
جو آشنا ہے میری زندگی کے پہلوؤں سے
میری بابت وہ ایک شخص دوبدو میں رہا
میری الفت بھی اسے روک نہ پائی عظمٰی
وہ ساری عمر کسی اور جستجو میں رہا