وقت کا پہیہ چلتا ہے
کل میں آج بدلتا ہے
چاند، سورج نکلتا ہے
رات آتی دن ڈھلتا ہے
آسمان بھی دیکھو تو
کیسے رنگ بدلتا ہے
وقت کا پہیہ چلتا ہے
کل میں آج بدلتا ہے
کوئی کسی سے ملتا ہے
کوئی کہیں بچھڑتا ہے
کوئی کہیں پر گرتا ہے
کوئی کہیں سنبھلتا ہے
وقت کا پہیہ چلتا ہے
کل میں آج بدلتا ہے
کوئی سکھ سے رہتا ہے
کسی کا بدن جلتا ہے
کوئی سکوں میں رہتا ہے
اور کسی کے سینے میں
کیسے خون ابلتا ہے
وقت کا پہیہ چلتا ہے
کل میں آج بدلتا ہے
ایک نگاہ کی بات ہے ساری
شیشے، پتھر، برف کا پیکر
کیسے اک پل میں پگھلتا ہے
جیسے ریت پھسلتا ہے
بند مٹھی سے ایسے ہی
سینے سے دل نکلتا ہے
وقت کا پہیہ چلتا ہے
کل میں آج بدلتا ہے
دنیا میں دیکھو تو سہی
کون کیسے جیتا ہے
کون کیسے پلتا ہے
ہر اک لمحہ آتا ہے
ہر اک لمحہ ڈھلتا ہے
دیئے سے دیا جلتا ہے
زیست کا سفر چلتا ہے
وقت کا پہیہ چلتا ہے
کل میں آج بدلتا ہے