جس کی چاہت ہے عارضِ گلگوں
لبِ لعلیں کا جو ہے سودائی
دیدہِ زہرہ وش کرے جس کے
جذبہ عشق کی پذیرائی
وقت کے ساتھ حسن ڈھلتا ہے
پھر دیا کب وفا کا جلتا ہے
ہاں اگر ہے کہیں جو عقلِ سلیم
اعلٰی افکار ذوق بالیدہ
شمع الفت کی وہ جلے دل میں
جس کی لَو ہو کبھی نہ لرزیدہ
ایسے رخسارو لب پہ لعنت ہے
عارضی جو ہے سب پہ لعنت ہے