وہ انا پرست تھا اس کی باتوں میں انکار بھی تھا
اس کے چھپتی ہوئی خاموشی میں نفرت بھی تھی۔
اس کی نگاہیں کہتی تھی میرے منتظر نہ رہو
اس کی لکھی ہوئی تحریروں میں میرے لیے اقرار بھی تھا
میرے ساتھ بیتے ہوئے لمحوں پر وہ پشیمان بھی تھا
میرے حقیقت کو جانتے ہوئے بھی وہ بے خبر بھی تھا
میں شاید اس کو نہ بتاتا اصلی بات
لیکن یہ جاننا اس کے لیے ضروری بھی تو تھا
شاید اس کا رویہ مجھے سدھارنے کے لیے ہو
وہ میرا ہمدرد بھی تھا ستم گزار بھی تھا