وہ بات بات میں اتنا بدلتا جاتا ہے

Poet: Noshi Gillani By: Shazia Hafeez, Attock

وہ بات بات میں اتنا بدلتا جاتا ہے
کہ جس طرح کو لہجہ بدلتا جاتا ہے

یہ آرزو تھی کہ ہم اس کے ساتھ چلیں
مگر وہ شخص تو رستہ بدلتا جاتا ہے

رُتیں وصال کی اب خوب ہونے والی ہیں
رہا جو دھوپ میں سر پر میرے، وہی آنچل
ہوا چلی ہے تو کتنا بدلتا جاتا ہے

وہ بات کر جسے دنیا بھی معتبر سمجھے
تجھے خبر ہے زمانے بدلتا جاتا ہے

Rate it:
Views: 1190
07 Aug, 2009