وہ بات بات پہ اتنا بدلتا جاتا ہے
کہ جس طرح کوئی لہجہ بدلتا جاتا ہے
یہ آرزو تھی کہ ہم اس کے ساتھ ساتھ چلیں
مگر وہ شخص تو رستہ بدلتا جاتا ہے
رتیں وصال کی اب خواب ہونے والی ہیں
کہ اس کی بات کا لہجہ بدلتا جاتا ہے
رہا دھوپ میں جو سر پر میرے، وہی آنچل
ہوا چلی ہے تو کتنا بدلتا جاتا ہے
وہ بات کر جسے دنیا بھی معتبر سمجھے!
تجھے خبر ہے زمانہ بدلتا جاتا ہے