وہ تو نادان ہے
اس کی بات کا برا کیوں مناتے ہو
اس کی باتیں کرنا چھوڑو
اسے اپنے حال میں مگن رہنے دو
تم اسے نہ چھیڑو
کیوں اس کے پاس آتے
اس کا دل بہلاتے ہو
وہ تو نادان ہے
اس کی بات کا برا کیوں مناتے ہو
تم تو بس تم ہو
اور وہ تو بس وہی ہے
لیکن رفتہ رفتہ
تم اس جیسے کیوں بن جاتے ہو
وہ تو نادان ہے
اس کی بات کا برا کیوں مناتے ہو
تم خود ہی تو کہتے ہو اکثر
یہ تو کہتے رہتے ہو اکثر
کہ تمہیں اس کی اکثر باتیں
اچھی نہیں لگتی ہیں
پھر کیوں اس کے پاس
اس کے بار بار چلے آتے ہو
وہ تو نادان ہے
اس کی بات کا برا کیوں مناتے ہو
اس پہ کوئی جبر نہیں
پر اس کو اس کی خبر نہیں
اسے تو اتنا بھی پتا نہیں
کہ اس نے کب، کیا، کیوں اور
جو بھی کہا سب کیسے کہہ دیا
وہ تو اپنی حالت سے انجان ہے نادان ہے
تم اس کو کیا سمجھاتے ہو
وہ تو نادان ہے
اس کی بات کا برا کیوں مناتے ہو