باندی تھی،خادمہ تھی، امامت حسین کی
در اصل ، معجزہ ہے ، شہادت حسین کی
درکار تھی ، یزید کو ، بیعت حسین کی
وہ ، جانتا تھا ، قدر اور قیمت حسین کی
کر سکتے تھے وہ جان کا سودا یزید سے
پر جان سے بھی مہنگی تھی بیعت حسین کی
نام و نسب یزید کا ، باقی نہیں رہا
لیکن ، رواں دواں ہے ، ولایٰت حسین کی
وقفہ تھا ، زعم ِ ذات کا ، دور ِ یزیدیت
اب حشر تک چلے گی قیادت حسین کی
اس کے لہو پہ ، نار ِ جہنم حرام ہے
جس دل میں موجذن ہے محبت حسین کی
نیزے پہ ، سر بلند ہوا ، سر حسین کا
دنیا میں گونجتی ہے ، تلاوت حسین کی
پھر دفعتا" ، چراغ کو ، اس نے بجھا دیا
غربت میں ، خیمہ زن تھی بصارت حسین کی
طاہر کسے نصیب ہے ، سجدہ حسین کا
آپ ، اپنی ہے مثال ، عبادت حسین کی