وہ جو آئیں تو دل بہل جاۓ
ورنہ لازم ہے دم نکل جاۓ
جس نے جانا ہے اس کو جانے دو
اس کی مرضی ہے اب یا کل جاۓ
خوشنصیب ہے وہ عشق کے دریا میں
گرتے گرتے جو خود سمبھل جاۓ
چھو نا بالکل تو جلتی شمع کو
یوں نا ہو تیرا ہاتھ جل جاۓ
اونچا اڑنے کی نا ہماکت کر
گر زمیں پہ نا مونہہ کے بل جاۓ
چل مرید اپنے گھر کو چلتے ہیں
اس سے پہلے کے شام ڈھل جاۓ