وہ جو شہ رگوں سے بھی پاس ہے
Poet: بنت لیاقت By: بنت لیاقت, Sargodhaکبھی یاد کر وہ بے رخی 
 تیری ذات کا جو اساس ہے 
 
 کبھی جان لے اس ذات کو 
 وہ جو ذات تیرے بہت پاس ہے
 
 کبھی یوں بھی کر کہ تو مانگ لے
 وہ جو شہ رگوں سے بھی پاس ہے
 
 کبھی بات کر بھی تُو اس طرح 
 کہ وہ رشتہ تو کچھ خاص ہے
 
 کبھی سوچ بھی تو اس بات پر
 کیوں روح تیری یوں اداس ہے
 
 کیوں کہ رابطے ہیں اس سے ذرا ذرا 
 وہ جو دھڑکنوں کی اساس ہے
 
 اس سے دوریوں میں ہیں تلخیاں
 اس کی قربتوں میں مٹھاس ہے
 
 میرے لفظوں میں ہے بہت کمی
 میری محبتوں میں اک پیاس ہے
 
 میں لکھوں یہ سب کچھ تو کسطرح
 میرا قلم بھی تو بہت حساس ہے 
 
 ان عبادتوں سے ذرا پرے
 میری بندگی میں اخلاص ہے.... 
 وہ جو شہ رگوں سے بھی پاس ہے
More General Poetry






