وہ جو قربتوں کے مزے تهے اب ہجر پر بہی چها گئے
لو آ ج کچه درد پرانے یاد آ گئے
یہ موسم تو جان لے گا ابہ کے شائید شام
دیکهو تو عاشقی کے رنگ ہر سو چهاگئے
دل ابه بہی بے امان ہے اس کی وجاحت پر
بارشوں میں پهر سے وہی لوگ پرانے یاد آ گئے
لکہنے کے لیے محض جو عشق کیا تها شام نے
اس کهیل کے تو نقش رگ رگ میں سما گئے
مچلتے من کی آوازوں کے شور سے تو
آنکہوں میں پهر سے وهی خواب آگئے
آج تو عجب حالت هوئی جاتی ہے جنون یار میں
وہ هو تو سب کچه ہے وہ نا ہو تو سب بےکار
اسی کشمکش میں شام سے رات پهر رات سے صبح هو گئی میری
کے جو دسترس سے دور هے کیوں اسی کے عکس مجهی پر چها گئے