وہ جو ہم سے خفا ہیں
وہی درد دل کی دوا ہیں
تم نے جو کئے ہم پہ
کیا وہ ستم روا ہیں
وفا کے معنی پتا نہیں
کہتے ہیں اہل وفا ہیں
پانے فرض ادا کر لیں
اب تک جو قضا ہیں
کیوں سزا بھگتیں آخر
وہ جو بے خطا ہیں
ان کے نام کئے ہیں سب
جتنے حرف دعا ہیں
عظمٰی اپنے قیدی ہیں
بظاہر تو ہم رہا ہیں