وہ جو ہم میں تم میں اُدھار تھا

Poet: نعمان صدیقی By: Noman Baqi Siddiqi, Karachi

وہ جو ہم میں تم میں اُدھار تھا
تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

ہمیں یاد ہے سب ٹکہ ٹکہ
تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو لیا تھا تم نے سر راہ
کیا تھا ہم نے اُس پہ گواہ

کبھی تم نے نہ واپس دیا
ڈولر بھی کتنا بڑھ گیا

کچھ اس کا تم حساب دو
وہ کھاتا اور وہ کتاب دو

ہر صورت میں واپس کرو
تمہیں یاد ہو یا نہ یاد ہو
 

Rate it:
Views: 638
28 Mar, 2018