زمانے کو دکھانا چاہتا ہے
وہ خود کو یوں مٹانا چاہتا ہے
جو بندھن ٹوٹنے کو ہی جڑا ہے
اسی کو وہ نبھانا چاہتا ہے
بولوں تو مجھے خاموش کردے
نہ بولوں تو بلانا چاہتا ہے
خفا کرتا ہے جس کو حد سے زیادہ
اسے ہی پھر منانا چاہتا ہے
بہت معصوم سی چاہت ہے اس کی
کہ خود کو چاہے جانا چاہتا ہے
سمندر کی بپھرتی شورشوں میں
خود اپنے کو گنوانا چاہتا ہے
اسے عظمٰٰی یہی کہتے سنا ہے
وہ خود کو بھول جانا چاہتا ہے