Add Poetry

وہ دیکھنے میں اگرچہ بہت بھی پیاری نہ تھی

Poet: Dr.Zahid Sheikh By: Dr.Zahid Sheikh, Lahore,Pakistan

لڑی وہ جنگ کہ جس کی کوئی تیاری نہ تھی
تھے حوصلے تو بلند ہم میں ہوشیاری نہ تھی

عدو کے پاس تھی طاقت بھی اور حکمت بھی
جدل کے وقت کچھ اپنی ضرب بھی کاری نہ تھی

سالار عیش میں ڈوبا تھا ہم بھی کیا کرتے
وہ جنگ ہار گئے جو کہ ہم نے ہاری نہ تھی

کیا ہے قتل تو کیسے وہ معاف ہو جائے
اسے دماغ کی لاحق کوئی بیماری نہ تھی

اسی کی جیت میں ہم دوستی نبھاتے رہے
جو جنگ ہم میں بظاہر کبھی بھی جاری نہ تھی

تمھیں نہ درد کی شدت کا کر سکے قائل
لگے تھے زخم مگر خوں کی سرخ دھاری نہ تھی

کوئی امید وفا تم سے اور کیا کرتے
تمھیں تو اپنے عہد کی بھی پاسداری نہ تھی

جواں ہوئے تو شجر سایہ تک نہیں دیتے
ہمارے خون جگر سے کیا آبیاری نہ تھی ؟

کسی کی یاد نے اک پل ہمیں نہ سونے دیا
تھی نیند غیر بہت رات بھر ہماری نہ تھی

مزاج آپ کا برہم تھا پیار کیا کرتے
اگاتے پھول بھی کس میں کوئی کیاری نہ تھی

ہم اپنے فن کو جہاں میں نمایاں کر نہ سکے
ہمیں تو فکر جہاں ہی سے رستگاری نہ تھی

کیوں بجھ گئے ہیں تمھاری نظر میں سارے چراغ
کبھی بھی تم پہ تو جاں ایسی یاس طاری نہ تھی

بڑی تاخیر سے پہنچے تھے آپ سے ملنے
بتائیں کیا کہ میسر کوئی سواری نہ تھی

یہ اس کی یاد ہے یا اور کشمکش کوئی
اے میرے دل کبھی ایسی تو بے قراری نہ تھی

کبھی بھی تم نے مرے عیب مجھ پہ نہ کھولے
یہ دشمنی تھی مرے دوست کوئی یاری نہ تھی

اے کاش مجھ پہ وفائیں تمام کر دیتے
وفا تمھاری مرے واسطے تو ساری نہ تھی

یونہی زباں سے ادا ہو گئی تھی بات گراں
قسم ہے دوست کہ نیت بری ہماری نہ تھی

حسین سوچوں سے اس کی ہمیں محبت تھی
وہ دیکھنے میں اگرچہ بہت بھی پیاری نہ تھی

Rate it:
Views: 824
09 Mar, 2013
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets