وہ رات کا پچھلا پہر شروع ہوتے ہی
نیند نگاہوں سے رخصت ہو جاتی ہے
تنہائیوں سے بے لوث محبت ہو جاتی ہے
پھر شور بڑا شور ہوتا ہے محبت کا
تیری یادوں سے بغاوت ہو جاتی ھے
خاموشیاں مجھ پر بجلی کی طرح کڑکتی ہیں
سحر ہونے تک آنسوؤں کی برسات ہو جاتی ہے
خوابیدہ آنکھیں نہیں رہی مری اب
رتجگ خوابوں سے ملاقات ہو جاتی ہے
کاش تو کبھی آئے اور دیکھے مری رات کا بچھلا پہر
بے درد بے رحم سے بڑھکر ویرانیوں کی سخت شدت ہوجاتی ہے