اسے اپنی نہیں مییری پڑی تھی
وہ کمسن تھی مگر کتنی بڑی تھی
اَدھر سارے زمانے صف بہ صف تھے
اِدھر تنہا ہی وہ جم کر کھڑی تھی
اَسے عادت نہیں تھی دشمنی کی
میری خاطر وہ کس کس سے لڑی تھی
ہمیشہ ساتھ وہ میرے کھڑی تھی
کوئی جب آزمائش کی گھڑی تھی
میرے جرم محبت میں تھی شامل
سزا بھی جرم کی کتنی کڑی تھی