کبھی ہم بھی تھے ٹھنڈک نظریار کی
آج بنے بیٹھے ہیں رونق بازار کی
جمعہ تو ابھی تک آیا ہی نہیں
یار لوگوں کو انتظار ہےاتوار کی
یہ نئے زمانے کا دستور ہے دوستو
یہاں کوئی نہیں کرتا عزت دستار کی
اب یہ حال ہے ہماری نماز کا
اس دوران فکر ہوتی ہے کاروبار کی
نازکی میرے یار کی کیا پوچھتے ہو
وہ تو لگتی ہے جیسے کلی انار کی
کھانا کھانے تو آ جاتے تھے سبھی
اب عیادت کو کوئی نہیں آتا اصغر بیمار کی