بہت اداس بہت بے قرار کرتے ہیں
وہ جب ہمارے دل پہ وار کرتے ہیں
آج کی بات کو کل کل پہ ٹالنے والے
ہر ایک آج کو کل پہ ادھار کرتے ہیں
میری خاموش نگاہوں میں لکھی تحریریں
جھکی پلکیں اٹھا کے بار بار پڑھتے ہیں
میری اداسیوں کو اک نئی کروٹ دے کر
خزاں کے دور کو وہ پر بہار کرتے ہیں
ایک دنیا جن کے اعتبار کی گواہ ٹھہری ہے
وہ مجھ سے بڑھ کے میرا اعتبار کرتے ہیں
ہر ایک خیال اچھوتا خیال بن جاتا ہے
وہ خیالات پہ جب دھن سوار کرتے ہیں
عظمٰی انہیں اس دل کی کہانی کہہ دو
ہم جن پہ دل و جاں نثار کرتے ہیں