وہ مغرب سے بادل آئے
بادل آئے گگن پہ چھائے
ٹھنڈی ٹھنڈی پروائی
بادل اپنے سنگ لائے
صبح کا سہانا منظر
اور سہانا بن جائے
موج مستی رنگوں میں
ڈوبے سریلے نغمے
پنچھی پروا پھول اور پتے
قدرت کےنظارے کتنے سچے
ہر ایک منظر اپنی ادا سے
حسن کامل کا جلوہ دکھائے
سحر کا دلکش منظر
خوب نظاسرے دکھائے
اپنی ادا سے ہر منظر
ایسی چھب دکھائے
نظروں کو بھا جائے
دل میں سمایا جائے
تاحد نگاہ جب قدرت کا جلوہ
اپنی چھب دکھلائے
ہر اک ذرہ شجر و ہجر
کائنات کی ہر اک شے
سبحان تیری قدرت کے
نغمے وجد میں گائے
سرخوشی کے عالم میں
جھومتا گاتا جائے
سبحان تیری قدرت کا
ورد زباں پہ آئے
بےساختہ قلب و قالب
سجدے میں جھک جائے
وہ مغرب سے بادل آئے
بادل آئے گگن پہ چھائے
ٹھنڈی ٹھنڈی پروائی
بادل اپنے سنگ لائے
صبح کا سہانا منظر
اور سہانا بن جائے